پوری دنیا میں تجارت کا انحصار زیادہ تر امریکی ڈالرز پر کیا جاتا ہے جس کے سبب مقامی کرنسیوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اگر اس کے بجائے یہ تجارت مقامی کرنسیوں میں کی جائے تو اس کا فائدہ براہ راست ان ممالک کو ہوگا۔
یہی وجہ ہے کہ اب دنیا کے کئی ممالک اس بات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے مقامی کرنسیوں میں تجارت کی کوشش کررہے ہیں۔
چین اور برازیل نے ڈالر کے بجائے پہلی بار اپنی قومی کرنسیوں میں تجارت شروع کردی ہے، اس سے قبل ارجنٹائن اور بولیویا نے بھی یوآن میں لین دین کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے دائرہ کار میں چین کی قومی کرنسی ’یوآن‘ میں موصول ہونے والی ادائیگی کو براہ راست برازیلین کرنسی ’اسلی‘ میں تبدیل کیا گیا اور یوں پہلی بار قومی کرنسیوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ لین دین "ایلڈوراڈو برازیل” نامی کمپنی سے مال خریدنے کے لیے کیا گیا جس کا مرکزی دفترچین کے شہر شنگھائی میں موجود ہے۔
برازیلی پریس میں اس موضوع پر شائع ہونے والی خبروں میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ برازیل کی دیگر مال تیار کرنے والی برآمدی کمپنیاں بھی چین کے ساتھ مقامی کرنسی کے بدلے تجارت کریں گی۔
واضح رہے کہ چین اور برازیل نے 30 مارچ کو اپنے درمیان تجارت میں امریکی ڈالر کے بجائے قومی کرنسیوں، یوآن اور اسلی کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس سے قبل ارجنٹائن اور بولیویا نے بھی تجارت کیلئے یوآن کا استعمال شروع کر رکھا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی امریکہ اور کیریبین میں تجارت میں ڈالر کے بجائے یوآن کو استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ ممالک چین کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں اور ڈالر پر اپنا انحصار کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/Qzrb48m
No comments:
Post a Comment