لاہور : پنجاب میں کمسن بچی پر بہیمانہ تشدد کا ایک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں والدین ہونے کے دعویداروں نے 12 سالہ لڑکی پر مظالم کی انتہا کردی۔
لاہور کے علاقے بادامی باغ تھانے کی حدود میں ٹیم سرعام نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ہمراہ خفیہ اطلاع پر کامیاب کارروائی کی اور 12 سالہ بچی انیقہ پر کیے جانے والے تشدد کے حوالے سے تحقیقات کیں۔
گزشتہ ماہ ٹیم سر عام کو ایک 12 سالہ کمسن بچی کا ویڈیو پیغام موصول ہوا جس میں اس نے بتایا کہ مجھے بچالیں، میں جن پاس رہ رہی ہوں یہ میرے والدین نہیں ہیں، یہ مجھے بہت مارتے ہیں میری مدد کرو مجھ سے مار برداشت نہیں ہوتی۔
ٹیم سرعام نے اس ویڈیو پیغام کے بعد اپنے طور پر بھی کچھ ویڈیوز بنائیں اور اہل محلہ کا مؤقف بھی لیا، اس بات کی تصدیق محلے کی دیگر خواتین نے بھی کی۔
بعد ازاں جب ٹیم سرعام اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کا عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا تو وہاں ایک الگ ہی معاملہ سامنے آیا کیونکہ بچی پر تشد کرنے والی عورت کا کہنا تھا کہ انیقہ نامی یہ بچی اس کی سگی بیٹی ہے جبکہ بچی اس بات سے مسلسل انکار کر رہی تھی۔
کچھ دیر بعد اس بچی کے باپ ہونے کا دعویدار بھی آگیا اور اس نے بھی پورے وثوق کے ساتھ دعویٰ کیا کہ ہم میاں بیوی ہی اس کے سگے والدین ہیں۔ حالانکہ بچی کے جسم پر تشدد کے بےشمار نشانات بھی موجود تھے۔
اہل محلہ میں سے ایک خاتون نے حلفیہ کہا کہ بچی پر تشدد کرنے والی اس عورت نے مجھ سے خود کہا تھا کہ یہ بچی ہماری نہیں ہے میرے شوہر اس کو کہیں سے لے کر آئے تھے، مذکورہ خاتون کے مطابق یہ بچی ان کے کسی دور کے رشتہ دار کی بیٹی تھی جس کی ماں مرچکی ہے اور باپ پاگل ہے۔
کمسن بچی کے مبینہ والدین سے بار بار پوچھے جانے کے باوجود دونوں اس بات پر بضد تھے کہ یہ ان ہی کی بیٹی ہے بلکہ انہوں نے بچی کے ذہنی توازن خراب ہونے کا بھی بتایا جبکہ انیقہ کا اسرار تھا کہ یہ ان کی بیٹی نہیں۔
بعد ازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بچی اور والدین کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا، تاہم قانونی کارروائی کرتے ہوئے بچی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں دے دیا گیا، اس دوران بچی کے مبینہ والدین اس سے ملنے آتے رہے لیکن بچی نے پھر بھی انہیں والدین تسلیم نہیں کیا۔
لیکن کچھ ہی دن بعد اچانک چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے ٹیم سرعام کو ٹیلی فون کرکے بتایا گیا کہ ڈی این اے ٹیسٹ سے قبل ہی بچی نے بیان دیا ہے کہ تشدد کرنے والے ہی اس کے سگے والدین ہیں اور مجھے اپنے گھر واپس جانا ہے۔
بچی کے اس بیان کے بعد مقامی عدالت نے بچی کو والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی اور ایک بار پھر ٹیم سرعام نے جاکر انیقہ اور اس کے والدین سے ملاقات کرکے صورتحال کو واضح کیا۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/H2BJiu7
No comments:
Post a Comment