گوئٹے: ممتاز جرمن شاعر کا تذکرہ - Pakiatani Media News

Breaking

Friday, 22 March 2024

گوئٹے: ممتاز جرمن شاعر کا تذکرہ

گوئٹے کی ایک وجہِ شہرت تو شاعری ہے لیکن اس جرمن شاعر نے ادیب، ڈرامہ نگار، سائنس داں، سیاست داں، وکیل اور سفارت کار کی حیثیت سے بھی خود کو منوایا۔

جان وولف گوئٹے نے اگست 1749ء میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ایک امیر گھرانے میں آنکھ کھولی۔ گوئٹے نے عیش و آرام سے زندگی بسر کی۔ اس کے پڑھنے لکھنے اور تربیت کا خوب اہتمام کیا گیا۔ قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس نے عملی زندگی میں قدم رکھا وکالت کو پیشہ بنایا۔تاہم گوئٹے کی زندگی میں بڑے اتار چڑھاؤ بھی آئے۔ جواں سال گوئٹے نے ایک ناول دُرتھر کی داستانِ غم لکھا جو بہت مقبول ہوا۔ وہ 26 سال کی عمر میں دیمر آگیا اور وہاں کے نواب کے دربار سے وابستہ ہوگیا۔ ڈیوک کو گوئٹے کی شخصیت بہت پسند آئی۔ اس نے گوئٹے کو وزیر بنا دیا اور اس نے خود کو اس منصب کا اہل ثابت کیا۔ اس زمانے گوئٹے نثر کی طرف مائل رہا اور کئی ڈرامے اور ناول بھی لکھے۔ دس سال کے بعد جب فرانس میں انقلاب آچکا تھا، گوئٹے نے انصاف اور مساوات کے نام پر خوں ریزی دیکھی تو انقلاب کی مخالفت میں لکھنا شروع کر دیا۔ 1806ء میں گوئٹے نے ایک ناخواندہ لڑکی سے شادی کرلی۔ گوئٹے کی عمر پچاس اور ساٹھ سال کے درمیان تھی جب اس نے ایک ڈرامہ بعنوان ’’ فاؤٹ‘‘ لکھا اور یہ اس کی بہترین تصنیف ثابت ہوا۔ اس کی دھوم مچ گئی اور کہتے ہیں کہ جب گوئٹے کی عمر ستر سال ہوئی تو اس نے حافظ شیرازی کے کلام کا جرمنی ترجمہ پڑھا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ مغرب کھوکھلا ہو چکا ہے اور مشرق میں زندگی کو حقیقی معنوں میں‌ دیکھا جاسکتا ہے۔ اس نے حافظ کے فارسی دیوان کا جواب لکھا۔

1832ء میں آج ہی کے دن گوئٹے کی زندگی کا سفر ختم ہو گیا تھا۔ اس نے سائنس کے موضوع پر بھی بہت کچھ لکھا۔ کہتے ہیں کہ گوئٹے کے مطالعے، مشاہدے اور علم و فضل کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ گوئٹے نے جناب رسالت مآب صلّی اللہ علیہ وسلّم پر ایک نظم نغمۂ محمد لکھی جس میں بے پناہ عقیدت کا اظہار کیا ہے۔

مغربی ادب میں گوئٹے کا درجہ بہت بلند ہے اور جرمن زبان میں اسے وہی مقام حاصل ہے جو شیکسپئیر کا انگریزی میں ہے۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/XdqP02Q

No comments:

Post a Comment

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();