انسان نے اپنی صنعتی و معاشی ترقی کے باعث جہاں ایک طرف تو زمین کے فطری ماحول کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، وہیں زمین کے درجہ حرارت میں بھی اتنا اضافہ کردیا کہ کئی مقامات پر یہ زندگی کے لیے ناقابل برداشت بنتا جارہا ہے۔
اور صرف زمین ہی نہیں، جہاں جہاں انسان کے قدم پہنچے وہاں اس نے قدرتی ماحول میں بگاڑ اور خرابی کا آغاز کیا جس کا ثبوت چاند کے حوالے سے جاری کی جانے والی حالیہ تحقیقات ہیں۔
چاند کے حوالے سے عالمی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے جاری کردہ حالیہ تحقیق کے مطابق انسان نے وہاں کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ کردیا جسے چاند پر گلوبل وارمنگ کا نام دیا جارہا ہے اور اس کی واحد وجہ وہاں انسان کے قدم پڑنا ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ چاند کی دستیاب معلومات سے ہمیں پتہ چلا کہ جب سے پہلے انسان نے چاند پر اپنا قدم رکھا، تب سے اچانک چاند کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔
تاہم سائنسدان یہ جاننے سے قاصر تھے کہ ایسا کیوں ہوا اور کون سے عوامل چاند پر گلوبل وارمنگ کا سبب بنے۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ چاند پر انسانی قدم رکھے جانے کے بعد کے وقت کے کچھ اہم آرکائیوز ایک طویل عرصے سے گمشدہ تھے۔
ان آرکائیوز کی غیر موجودگی کے باعث سائنسدان ایک طویل عرصے سے چاند پر گلوبل وارمنگ کی وجہ ڈھونڈنے میں ناکام رہے تھے اور وہ اس بارے میں صرف قیاس آرائیاں پیش کر رہے تھے۔
تاہم 8 سال کی طویل تلاش کے بعد بالآخر یہ گمشدہ آرکائیوز کچھ عرصے قبل مل گئے اور سائنسدان چاند پر گرمی میں اضافے کی وجہ جاننے میں کامیاب ہوگئے۔
مزید پڑھیں: ہزاروں سال بعد چاند کی شکل تبدیل
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند کے ریکارڈ کیے جانے والے درجہ حرارت سے ہمیں پتہ چلا تھاکہ سنہ 1971 سے 1977 کے دوران چاند کے درجہ حرارت میں 4 ڈگری فارن ہائیٹ کا اضافہ ہوا۔
ماہرین نے اس اضافے کو چاند کی ہیٹ ویو کا نام دیا تھا۔
اب گمشدہ دستاویزات مل جانے کے بعد جب ان کا جائزہ لیا گیا، اور خصوصاً چاند پر بھیجے جانے والے اولین انسانی مشنز کا جائزہ لیا گیا تو اس کی وجہ سامنے آگئی۔
ماہرین کے مطابق ان مشنز پر جانے والے خلابازوں نے چاند پر پہنچ کر مختلف ڈیٹا اور معلوامت اکھٹے کرنے کے لیے جب وہاں مختلف تجربات کیے، اور ان تجربات کے لیے مختلف آلات نصب کیے تو یہی وہ وجہ تھی جس کے باعث چاند کے معمول کے درجہ حرارت میں گڑبڑ پیدا ہوئی۔
ناسا کے مطابق ان آلات اور تجربوں سے تابکار شعاعیں خارج ہوئیں جو چاند پر گرمی میں اضافے کی وجہ بنیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ اپالو مشن 15 اور 17 کے بھیجے جانے کے بعد دیکھنے میں آیا۔
یہ مشنز بالترتیب سنہ 1971 اور 1972 میں چاند پر بھیجے گئے تھے۔ سنہ 1969 میں جب پہلی بار انسان نے چاند پر قدم رکھا تو اس کے بعد بھیجے جانے والے یہ اولین مشنز تھے جن میں خلا بازوں نے چاند پر لینڈنگ کی تھی۔
تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان آلات کی تنصیب کے دوران چاند کے فطری ماحول میں بگاڑ اور خرابی پیدا کی گئی۔
دوسری جانب ماہرین نے ایک اور وجہ کی طرف نشاندہی کی۔
ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق خلا باز جب چاند کی زمین پر اترے تو ان کے جوتوں کے ساتھ زمین کی سیاہ رنگ کی مٹی بھی چاند پر پہنچی جو وہیں رہ گئی۔
مزید پڑھیں: جب چاند نے 3 سیاروں کا راستہ روک دیا
یہ مٹی دراصل زمین کی سطح کو ڈھانپے ہوئے وہ سخت مادہ تھا جس میں پتھر، مٹی اور دیگر اشیا شامل تھے۔ ریگولتھ نامی یہ مادہ زمین کے ساتھ ساتھ چاند، مریخ اور چند شہاب ثاقبین کی سطح پر بھی موجود ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق زمین سے جانے والیہ یہ سیاہ مٹی چاند کی بالکل اوپری سطح پر ہی رہ گئی۔ چونکہ سیاہ رنگ سورج کی روشنی کو زیادہ اور تیزی سے جذب کرتا ہے چنانچہ ان سیاہ ذرات نے سورج کی روشنی کو دگنی مقدار میں جذب کیا جس سے چاند کی زمین گرم ہوگئی۔
ماہرین کے مطابق ان سیاہ ذرات نے اتنی زیادہ حرارت جذب کی جتنی چاند کی اپنی مٹی نے اربوں سال میں بھی نہ کی ہوگی۔ نتیجتاً چاند کے درجہ حرارت میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہوگیا۔
ناسا کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اور اس کے نتائج مستقبل میں چاند پر بھیجے جانے والے مشنز کے لیے رہنما ثابت ہوگی اور چاند پر کیے جانے والے تجربات کے لیے ایسے آلات بنانے میں مدد دے گی جو چاند کے ماحول میں بگاڑ پیدا نہ کریں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
The post انسانی ساختہ گلوبل وارمنگ سے چاند بھی متاثر appeared first on ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar.
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/2LR85TV
No comments:
Post a Comment