کھارا پانی قابل استعمال بنانے کا انتہائی آسان طریقہ - Pakiatani Media News

Breaking

Saturday, 7 May 2022

کھارا پانی قابل استعمال بنانے کا انتہائی آسان طریقہ

پانی کی قلت کے باعث آج کل ہر گھر میں زیر زمین کھارا پانی استعمال ہوتا ہے لیکن اس کو قابل استعمال بنانا بہت ہی آسان ہے۔

گرمی اپنے جوبن پر آچکی ہے جس میں پانی کا استعمال بڑھ جاتا ہے لیکن ملک کے بیشتر علاقے پانی کی قلت کا شکار ہیں اور اکثر گھروں میں بورنگ کراکے زیرزمین پانی استعمال میں لایا جاتا ہے جو کھارا اور کثیف ہوتا ہے جس کی وجہ سے کھانے پکانے کیلیے تو میٹھا پانی استعمال کیا جاتا ہے لیکن نہانے دھونے کیلیے یہی کھارا پانی استعمال میں لایا جاتا ہے۔

کھارا پانی انتہائی کثیف ہونے کے باوجود آبی قلت کا شکار لوگ اس کو نہانے دھونے کیلیے استعمال پر مجبور ہوتے ہیں اور پھر اپنے بالوں کی بے رونقی اور جلدی بیماریوں کو جھیلتے ہیں کیونکہ کھارے پانی میں نمکیات کی شرح انتہائی زیادہ ہوتی ہے اور یہ پانی ایسے ٹھوس نمکیات سے بھرپور ہوتا ہے جو گھل نہیں سکتے اسی وجہ سے کھارا پانی جسم پر استعمال کرنے سے خارش اور خشکی پیدا ہوتی ہے اور بال روکھے، بے جان اور نمکیات کی زیادتی کی وجہ سے جھڑنے بھی لگتے ہیں۔

یہ پانی اتنا زہریلا ہوتا ہے کہ اچھے سے اچھا شیمپو بھی اس میں صحیح طریقے سے گھل نہیں پاتا ہے جس کے باعث اکثر لوگ اس کا حل یہ نکالتے ہیں کہ نہانے کے بعد آخری بار جسم پر پینے والا صاف اور میٹھا پانی ڈال لیتے ہیں تاکہ کھارے پانی کی نمکیات اچھی طرح نکل جائیں۔

لیکن ہم یہاں آپ کو ایک انتہائی آسان طریقہ بتارہے ہیں جس کے استعمال سے آپ کھارے پانی کو نہانے دھونے کیلیے قابل استعمال بناسکتے ہیں۔

اس کے لیے ایک بڑا ٹکڑا پھٹکری لیں اور کھارے پانی سے بھری ہوئی بالٹی میں کچھ دیر اچھی طرح پھیریں، پھٹکری نمکیات کو پانی سے کاٹ دیتی ہیں جس کے بعد وہ بالٹی کی نچلی سطح پر بیٹھ جاتے ہیں اور اوپر والا پانی صاف ہوجاتا ہے جس سے آپ باآسانی نہاسکتے ہیں جو آپ کی جلد اور بالوں پر منفی اثر نہیں ڈالیں گے۔

اس کے علاوہ اگر مستقل کھارے پانی کے استعمال سے آپ کے بال خراب ہو چکے ہیں تو ہفتے میں 2 بار بادام یا کھوپرے کے تیل سے بالوں کا مساج کریں اور انڈے دہی کا ماسک بھی لگائیں۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/Ruezy4B

No comments:

Post a Comment

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();