کراچی میں ایک ہفتے کے دوران نیگلیریا کا دوسرا کیس سامنے آگیا، گلستان جوہر کا رہائشی متاثرہ مریض وینٹی لیٹر پر ہے۔
ملیریا، ڈائریا اور ہیضے کے بعد کراچی والوں کیلئے نیگلیریا نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں کراچی میں دماغ کھانے والا جرثومہ نیگلیریا ایک بار پھر متحرک ہوگیا ہے۔
کراچی میں نیگلیریا فائولیری کا ایک اور کیس سامنے آگیا، 30 سالہ نوجوان میں نیگلیریا کی تصدیق ہوگئی، چند روز قبل کیماڑی کا رہائشی شخص نیگلیریا کے نتیجے میں جاں بحق ہوگیا تھا۔
تاحال محکمہ صحت سندھ کی جانب سے انسداد نیگلیریا کمیٹی تشکیل نہیں دی جاسکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی ضلع شرقی میں گلستان جوہر کے رہائشی 30 سالہ سارنگ علی کو 30 اپریل کو لیاقت نیشنل اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں گزشتہ روز ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹروں نے سارنگ علی میں امیبا نیگلیریا کی تصدیق کی تھی۔
ڈاکٹروں کے مطابق سارنگ کی حالت تشویشناک ہے اور اس وقت وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے کنسلٹنٹ فزیشن اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر سلطان نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ نیگلیریا اگر کسی شخص کو متاثر کرے تو یہ سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا اور انسان ایک ہفتے کے اندر انتقال کرجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیگلیریا کا جرثومہ میٹھے صاف پانی میں گرم موسم میں پرورش پاتا ہے، نیگلیریا کا جرثومہ سوئمنگ پولز، جھیلوں اور انڈر گراؤنڈ پانی کے ٹینکوں سمیت ذخیرہ کئے ہوئے ایسے پانیوں میں ہوسکتا ہے، جس میں کلورین کی مطلوبہ مقدار موجود نہ ہو، اگر اس پانی سے نہایا جائے تو یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور دماغ تک پہنچ کر اسے کھانا شروع کردیتا ہے اور 4 سے 5 دن میں دماغ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے، جس کے بعد مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر عمر سلطان کا کہنا تھا کہ اس مرض کی علامات میں سونگھنے کی صلاحیت میں تبدیلی آنا، گردن توڑ بخار ہونا، گردن میں اکڑ محسوس ہونا، چڑچڑا پن اور اُلٹیاں ہونا شامل ہے، اس لئے اگر کسی کو ان میں سے ایک بھی علام محسوس ہو تو فوری طور پر قریبی اسپتال اور مستند معالج سے رجوع کرنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بچنے کیلئے مرطوب موسم میں وضو کرتے ہوئے ناک میں ڈالنے کیلئے منرل واٹر یا ابلا ہوا پانی استعمال کریں، گھر میں موجود پانی میں عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق مطلوبہ مقدار میں کلورین شامل کریں۔
from SAMAA https://ift.tt/4TV1Yve
via IFTTT
No comments:
Post a Comment