اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ پونے 4 سال پہلے جب یہ معاملہ آیا تھا تو اُس وقت کہا تھا کہ اس پر کیس بنے گا، عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا ہوگی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ شہزاد اکبر کو بات چیت کیلیے لندن بھیجا گیا تھا جو آج ملک سے مفرور ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ویٹو پاور استعمال کر کے وفاقی کابینہ سے بند لفافے پر منظوری لی گئی تھی، اُس وقت بھی کہا تھا یہ معاملہ غلط ہے اور اس پر سزا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدان ہوں اسی لیے سزاؤں سے متعلق تجزیہ دیا تھا، کہا تھا دونوں کو سزا ہوگی اور آج فیصلہ بھی آ چکا ہے، کل تک شادیانے بجائے جا رہے تھے کہ ہماری بات ہوگئی ہے، کہا جا رہا تھا کہ معاملات سیٹ ہوگئے ہیں اور آج اس کا جواب بھی مل گیا۔
سینئر سیاستدان نے مزید کہا کہ پہلے کہا گیا 9 مئی ہم نے نہیں کیا لیکن علی امین گنڈاپور نے اعتراف کر لیا، انکوائریاں ابھی کھلیں گی اور بہت نام سامنے آئیں گے، جو لوگ آج صفائیاں دے رہے ہیں یہ کابینہ کا حصہ نہیں تھے، میں کابینہ کا حصہ تھا اس وقت بھی کہا تھا یہ غلط ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج احتساب ہو رہا ہے کیونکہ اس سے پہلے تگڑے شخص کا احتساب ہوا ہے، یہ کیس ابھی کھلے گا تو مزید چیزیں سامنے آئیں گی، جمہوریت میں بادشاہت ہے کیونکہ عہدہ مل جائے تو احتساب نہیں ہوتا، حکومت اور پی ٹی آئی دونوں چاہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں رہیں۔
پروگرام میں فیصل واوڈا کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا کورٹ مارشل ہوگا اور سزا ہوگی کیونکہ انہوں نے ملک، جمہوریت اور اپنے ادارے کا بیڑا غرق کیا، ان کو سزا کا فیصلہ آنے میں 45 سال نہیں لگیں گے۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/ybpnvhd
No comments:
Post a Comment